دنیا کو بھی دکھانا تھا یار
اس لیے مسکرانا تھا یار
بھاگ رب نے جگانا تھا یار
ہاتھ اس نے ملانا تھا یار
زندگی نے دو روز میں ہم کو
رنگ ہر اک دکھانا تھا یار
تاریکی کو ہرانے کے لیے
کوئی دیپک جلانا تھا یار
بچھڑ کے اس سے نہ ہی تھا چین
اور نہ ہی ٹھکانہ تھا یار
ہوش ہم ہی کھو بیٹھے تھے ورنہ
راستہ تو پرانا تھا یار
تیرا مرہم اثر کیا کرتا
زخم میرا پرانا تھا یار
اس لیے مسکرانا تھا یار
بھاگ رب نے جگانا تھا یار
ہاتھ اس نے ملانا تھا یار
زندگی نے دو روز میں ہم کو
رنگ ہر اک دکھانا تھا یار
تاریکی کو ہرانے کے لیے
کوئی دیپک جلانا تھا یار
بچھڑ کے اس سے نہ ہی تھا چین
اور نہ ہی ٹھکانہ تھا یار
ہوش ہم ہی کھو بیٹھے تھے ورنہ
راستہ تو پرانا تھا یار
تیرا مرہم اثر کیا کرتا
زخم میرا پرانا تھا یار
No comments:
Post a Comment